شب قدر کی فضیلت / Shab e Qadr ki fazilat

شب قدر کی فضیلت

محمد امتیاز پلاموی ، مظاہری

رمضان المبارک کی راتوں میں سے ایک رات شب قدر کہلاتی ہے ، جو بہت ہی برکت اور خیر کی رات ہے ، قران مجید میں اس کو ہزار مہینوں سے افضل بتلایا ہے ۔

ہزار مہینوں میں کتنے سال اور دن ہوں گے ؟

ایک ہزار مہینے کے 83 سال چار ماہ ہوتے ہیں ۔ یہ ایک ہزار مہینے کی تفصیل ہوئی ، قرآن کریم نے ایک ہزار نہیں کہا بلکہ مطلق ہزار کہا” ہزار مہینوں سے افضل ہے” جس سے کئی ہزار مراد ہو سکتے ہیں ۔خوش نصیب ہے وہ شخص جس کو اس رات کی عبادت نصیب ہو جائے کجو شخص اس ایک رات کو عبادت میں گزار دے اس نے گویا کم از کم تراسی سال چار مہینے سے زیادہ زمانہ کو عبادت میں گزار دیا ، زیادہ کی کوئی گنتی نہیں۔

شب قدر ہزار مہینوں سے افضل کیوں؟

شب قدر کی فضیلت: شب قدر کی ایک رات اس قدر اہمیت اور فضیلت کی حامل کیوں ہے کہ صرف ایک رات ہزار مہینوں سے افضل ہے؟ اس سلسلے میں تفسیر ابن کثیر میں حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی نے تین اقوال نقل کیے ہیں:

شب قدر کی فضیلت کی پہلی وجہ :

شب قدر کی فضیلت کی پہلی وجہ: عن مجاهد : أن النبي الله ذَكَر رجلاً من بني إسرائيل لبس السلاح في سبيل الله ألف شهر ، قال : فَعَجِب المسلمون من ذلك ، قال : فأنزل الله عزّ وجلَّ : ﴿إِنَّا أَنزَلْنٰهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ . وَمَا أَدْرٰكَ مَا مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ . لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ ) ، التي لبس ذلك الرجل السلاح في سبيل الله ألف شهر. ( ابن كثير جلد ٦/ صفحة ٤٩٩)

امام مجاہد سے منقول ہے کہ:  نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا تذکرہ کیا جوایک ہزار مہینے تک اللہ کے راستے میں جہاد کرتا رہا، صحابہ کرام ؓ کو اس پر رشک آیا تو اللہ جل شانہ نے یہ آیت نازل فرمائی : إِنَّا أَنزَلْتَهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَمَا أَدْرَكَ مَا مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ .

شب قدر کی فضیلت کی دوسری وجہ

شب قدر کی فضیلت کی دوسری وجہ: و قال ابن جرير : حدثنا ابن حميد، حدَّثنا حَكَّام بن سَلْم عن المثنى بن الصباح، عن مجاهد قال : كان في بني إسرائيل رجلٌ يقوم الليل حتَّى يُصبح، ثم يُجاهِدُ العدو بالنهار حتى يُمسي، ففعل ذلك ألف شهر، فأنزل الله هذه الآية: ﴿لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ ﴾ ، قيام تلك الليلة خير من عمل ذلك الرجل . ( ابن كثير جلد ٦/ صفحة ٤٩٩)

امام مجاہد سے منقول ہے: کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جو رات میں نماز کے لیے کھڑا ہوتا تھا صبح تک ، پھر دن میں شام ہونے تک دشمن سے لڑائی کرتا تھا اور اس نے یہ کام ایک ہزار مہینے تک کیا، تو اللہ تعالی نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی اور ارشاد ہوا کہ اس ایک رات میں قیام کرنا اس آدمی کے ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔

شب قدر کی فضیلت کی تیسری وجہ

شب قدر کی فضیلت کی تیسری وجہ : قال ابن أبي حاتم : أخبرنا يونس، أخبرنا ابن وهب، حدثني مسلمة بن علي عن علي بن عروة قال : ذكر رسول الله الله يوماً أربعة من بني إسرائيل، عبدوا الله ثمانين عاماً، لم يعصوه طرفة عين : فذكر أيوب، وزكريا ، وحِزْقيل بن العجوز، ويُوشَع بن نُونٍ – قال : فَعَجِبَ أصحاب رسول الله ﷺ من ذلك، فأتاه جبريل فقال : يا محمد ! عجبت أمتك من عبادة هؤلاء النفر ثمانين سنة، لم يَعْصُوه طرفة عين؛ فقد أنزل الله خيراً من ذلك . فقرأ عليه : ﴿إِنَّا أَنزَلْتَهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَمَا أَدْرَنَكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ ) ، ، هذا أفضل مما عجبت أنت وأمتك . قال : فَسُرَّ بذلك رسول الله ﷺ والناسُ. (( ابن كثير جلد ٦/ صفحة ٤٩٩)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے چار حضرات کا ذکر فرمایا: جنہوں نے 80 سال تک اللہ کی عبادت کی اور پل جھپکنے کے برابر بھی نافرمانی نہیں کی ساتھ ، میں حضرت ایوب ،حضرت زکریا، حضرت حزقیل اور حضرت یوشع بن نون علیہم السلام کا بھی تذکرہ فرمایا، اس پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اس عمل سے تعجب ہوا تو حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور فرمایا: اے محمد کیا آپ کی امت ان حضرات کی 80 سال عبادت کرنے سے تعجب کرتی ہے ،جنہوں نے 80 سال عبادت کی اور پل جھپکنے کے برابر بھی نافرمانی نہیں کی ؟ حالانکہ اللہ تعالی نے اس سے بہتر چیز نازل فرمائی ہے ، اس کے بعد سورہ قدر کی تلاوت فرمائی۔

شب قدر کی فضیلت پر 10 احادیث

حدیث نمبر (1)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةً قَالَ قَالَ رَسُول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صام رمضان ايماناً و احتساباً غٔفِر له ما تقدَّم مِن ذنبه . و من قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذنبه . ( بخارى شريف حديث ٢٠١٤)

ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے : حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : جو شخص رمضان المبارک کا روزہ رکھے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے تو اسکے پچھلے سال کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے عبادت کے لیے کھڑا ہو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔

حدیث نمبر (2)

عَنْ أَنَسٍ قَالَ دَخَلَ رَمَضَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذَا الشَّهْرَ قَدْ حَضَرَكُمْ وَفِيهِ لَيْلَةً خَيْرٌ من الْفِ شَهْرٍ مَنْ حُرِمَهَا فَقَدْ حُرمَ الْخَيْرَ كُلَّهُ وَلَا يَحُرُمُ خَيْرَهَا إِلَّا مَحْرُومُ (رواہ ابن ماجة صفحہ ١١٩ مکتبہ کتب خانۂ رحیمیہ دیوبند)

ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے: ایک مرتبہ رمضان المبارک کا مہینہ آیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کہ تمہارے اوپر ایک مہینہ آیا ہے جس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے ، جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا گویا ساری ہی خیر سے محروم رہ گیا اور اس کی بھلائی سے محروم نہیں رہتا مگر وہ شخص جو حقیقتا محروم ہی ہے۔

حدیث نمبر (3)

عن انس قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ نَزَلَ جِبْرَئِيلُ فِي كَبَلَبَةٍ مِنَ الْمَلائِكَةِ يُصَلُّونَ عَلَى كُلِّ عَبْدِ قَائِم أَوقَاعِدِ يَذْكُرُ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ عِيدِهِمْ يَعْنِي يَوْمُ فِطْرِ هِمُ باهى بهِم مَلَائِكَةٌ فَقَالَ يَا مَلَائِكَتِي مَا جَزَاءُ أَجِيرٍ وَ فِى عَمَلَهُ قَالُوا رَبُّنَا جَزَاتُهُ أَنْ يُوَفَّى اَجَرَهُ قَالَ مَلَائِكَتِی عَبِيدِي وَإِمَائِي قَضَوا فَرِيضَى عَلَيْهِمُ ثُمَّ خَرَجُوا يَعُجُونَ إِلَى الدُّعَاءِ وَ عِزَّتِي وَجَلَالِي وَكَرَافِي وَعُلُوّى وَارْتِفَاءِ مَكَانِي لَا جِيبَنَّهُمْ فَيَقُولُ اِرْجِعُوا فَقَدُ غَفَرْتُ لَكُلِّمُ وَبَدَّلَتْ سَيَّاتِكُمْ حَسَنَاتٍ قَالَ فَيَرْجِعُونَ مَغْفُورُ الهُمُ (رواہ البیہقی في شعب الايمان كذا فى المشكوة

ترجمہ : نبی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ شب قدر میں حضرت جبرائیل ملائکہ کی ایک جماعت کے ساتھ اتے ہیں اور اس شخص کے لیے جو کھڑے یا بیٹھے اللہ کا ذکر کر رہا ہے اور عبادت میں مشغول ہے دعائے رحمت کرتے ہیں اور جب عید الفطر کا دن ہوتا ہے تو حق تعالی شانہ اپنے فرشتوں کے سامنے بندوں کی عبادت پر فخر فرماتے ہیں اسی لیے کہ انہوں نے ادمیوں پر طالب کیا تھا اور ان سے دریافت فرماتے ہیں کہ اے فرشتو اس مزدور کا جو اپنی خدمت پوری پوری ادا کر دے کیا بدلہ ہے وہ عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کی اجرت پوری دے دی جائے تو ارشاد ہوتا ہے کہ فرشتو میرے غلاموں نے اور باندیوں نے میرے فریضے کو پورا کر دیا پھر دعا کے ساتھ چلاتے ہوئے ارگاہ کی طرف نکلے ہیں میری عزت کی قسم میرے جلال کی قسم میری بخشش کی قسم میرے علو شان کی قسم میرے بلندی مرتبہ کی قسم میں ان لوگوں کی دعا ضرور قبول کروں گا پھر ان لوگوں کو خطاب فرما کر ارشاد ہوتا ہے کہ جاؤ تمہارے گناہ معاف کر دیے ہیں اور تمہاری برائیوں کو نیکیوں سے بدل دیا ہے بس یہ لوگ عید گاہ سے ایسے حال میں لوٹتے ہیں کہ ان کے گناہ معاف ہو چکے ہوتے ہیں۔

حدیث نمبر (4)

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللهِ حضر صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمْ تَحَرَّوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ في الوترِ مِنَ الْعَشْرِ الاَ وَآخِرِ مِنْ رَمَضَانَ (بخاري شريف حديث ٢٠١٧)

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرماتی ہیں کہ لیلۃ القدر کو رمضان کے اخیر عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو۔

حدیث نمبر (5)

عَنْ عُبَادَةَ بنِ الصَّامِتِ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُخْبِرَنَا بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ فَتَلَا حَى رَجُلَانِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ خَرَجْتُ لِأَخْبِرَكُم بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ فَتَلاحی فَلَانٌ وَفَلَانٌ فَرُفِعَتْ وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرً الّكُمْ فَالْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ وَالسَّابِعَةِوَالْخَامِسَةِ (بخاري شريف حديث ٢٠٢٣)

ترجمہ : حضرت عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس لیے باہر تشریف لائے تاکہ ہمیں شب قدر کی اطلاع فرما دیں ، مگر دو مسلمانوں میں جھگڑا ہو رہا تھا، حضرت نے فرمایا: کہ میں اس لیے آیا تھا کہ تمہیں شب قدر کی خبر دوں مگر فلاں فلاں شخصوں میں جھگڑا ہو رہا تھا ، جس کی وجہ سے اس کی تعین اٹھا لی گئی ، کیا بعید ہے کہ یہ اٹھا لینا اللہ کے علم میں بہتر ہو ؛ لہذا اب اس رات کو نویں اور ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو۔

حدیث نمبر (6)

عَنْ عُبَادَةَ بنِ الصَّامِتِ أَنَّهُ سَالَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ فَقَالَ فِي رَمَضَانَ فِي الْعَشْرَةِ الْأَوَاخِرِ فَاِنَّهَا فِي لَيْلَةِ وِترٍ فِي احدى وَعِشْرِينَ اَوْثَلٰثَ وَعِشْرِينَ اَوْ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ اَوْ سَبعُ و عشرين ، اوْ تِسْع وَعِشْرِينَ أَوَاخِرَ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ مَنْ قَامَهَا إِيْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ. وَمِنْ أَمَارَاتِهَا إِنَّهَا لَيْلَةُ بُلْجَةٌ صَافِيَةٌ سَاكِنَةٌ سَاجِيَةٌ لَا حَارَّةً وَلَا بَارِدَةً كَانَ فِيهَا قَمَراً سَاطِعاً وَلَا يَحِلُّ لِنَجْمِ أَن يُرْمَى بِهِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ حَتَّى الصَّبَاحِ وَمِنْ أَمَارَاتِهَا اَنَّ الشَّمْسَ تَطْلَعُ صَبِيحَةَ هَا لا شُعَاعَ لَهَا مُسْتَوِيَةٌ كَانَهَا الْقَمر ليلَةَ الْبَدْرِ وَحَرَّمَ اللهُ عَلَى الشَّيْطَانِ أَنْ يَخْرُجَ مَعَهَا يَوْمَئِذٍ ( در منثور عن احمد والبيهقى ومحمدبن نصر وغيرهم )

ترجمہ : حضرت عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شب قدر کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا : کہ رمضان کے اخیر عشرہ کی طاق راتوں میں ہے 21 ،25 ،27 ،29 یا رمضان کی آخر رات میں ، جو شخص ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے اس رات میں عبادت کرے اس کے پچھلے سب گناہ معاف ہو جاتے ہیں ، اس رات کی من جملہ اور علامتوں کے یہ ہے کہ وہ رات کھلی ہوئی چمکدار ہوتی ہے ،صاف شفاف ، نہ زیادہ گرم، نہ زیادہ ٹھنڈی، بلکہ معتدل ؛ گویا کہ اس میں انوار کی کثرت کی وجہ سے چاند کھلا ہوا ہے ، اس رات میں صبح تک آسمان کے ستارے شیاطین کو نہیں مارے جاتے ، نیز اس کی علامتوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے بعد کی صبح کو آفتاب بغیر شعاء کے طلوع ہوتا ہے ، ایسا بالکل ہموار ٹکیا کی طرح ہوتا ہے جیسا کہ چودھویں رات کا چاند، اللہ جل شانہ نے اس دن کے آفتاب کے طلوع کے وقت شیطان کو اس کے ساتھ نکلنے سے روک دیا ۔

حدیث نمبر (7) شب قدر کی دعا ء

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : قُلْتُ يَارَسُولَ اللهِ ! أَرَأَيْتَ اِنْ عَلِمْتُ أَيَّ لَيْلَةٍ لَيْلَةُ الْقَدْرِ مَا أَقُولُ فِيْهَا ؟ قَالَ :  قُولي اللهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْف عنِّى. (ابن ماجة3850. والترمذي3513.

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : کہ یا رسول اللہ اگر مجھے شب قدر کا پتہ چل جاوے تو کیا دعا مانگوں؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْتُ عنى. اے اللہ تو بے شک معاف کرنے والا ہے اور پسند کرتا ہے معاف کرنے کو پس معاف فرما دے مجھ سے بھی۔

حدیث نمبر (8)

عن جابر بن عبد الله ، أن رسول الله ﷺ قال : إني رأيتُ ليلة القدرِ فَأُنسِيتُها ، وهي في العشر الأواخر من لياليها ، وهي ليلة طلقة بَلْجَةٌ ، لا حارَّةً ولا باردةً ،كأن فيها قَمَراً ، لا يخرج شيطانها حتي يُضِي فجرُها.(صحيح ابن حبان (3688

ترجمہ : حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے لیلۃالقدر کو دیکھا مگر میں بھلا دیا گیا ، اور وہ اخیر عشرہ کی راتوں میں ہے ، وہ رات صاف اور چمکدار ہوتی ہے، نہ زیادہ گرم اور نہ زیادہ سرد، اس میں چاند روشن ہوتا ہے، اور اس رات میں شیطان نہیں نکلتا فجر طلوع ہونے تک۔

حدیث نمبر (9)

أَبِي سَعِيدِ الْخُدْرِي أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكفَ الْعَشْرَ الْأَوَّلَ مِنْ رَمَضَانَ، ثُمَّ اعْتَكفَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ فِي قُبَّةٍ تَركِيَّة ، ثُمَّ الطَّلَعَ رَأْسَه فَقَالَ لِى : اعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَّلَ الْتَمِسُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ، ثُمَّ اعْتَكفُ الْعَشْرَ الْأَوَسَطَ ثُمَّ أُنِيتُ فَقِيلَ لِي إِنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فَمَنْ كَانَ اعْتَكفَ مَعِيَ فَلْيَعْتَكِفِ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ فَقَدْ أُرِيتُ هُذِهِ اللَّيْلَةَ ثُمَّ أُنْسِيتُهَا وَقَدُ رَأَيْتُنِي اسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينِ مِنْ صَبِيحَتِهَا فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَالتَمِسُوا فِى كُلِّ وِتْرٍ قَالَ : فَسُطِرَتِ السَّمَاء تِلْكَ اللَّيْلَةَ وَكَانَ الْمَسْجِدُ عَلَى عَرِيشِ فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ فَبَصُرَتْ عَيْنَايَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى جَبْهَتِهِ اثرُ الْمَاءِ وَالطِينِ مِنْ صَبِيحَة احدى وَعِشْرِينَ ( مشكوة عن المتفق عليه۔بتغير اللفظ. بخاري شريف حديث ٢٠٢١٨)

ترجمہ : حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں : کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں اعتکاف فرمایا اور پھر دوسرے عشرے میں بھی، پھر ترکی خیمے سے جس میں اعتکاف فرما رہے تھے باہر سر نکال کر ارشاد فرمایا : کہ میں نے پہلے عشرے کا اعتکاف شب قدر کی تلاش اور اہتمام کی وجہ سے کیا تھا، پھر اسی کی وجہ سے دوسرے عشرے میں کیا ، پھر مجھے کسی بتلانے والے (یعنی فرشتے) نے بتلایا کہ وہ رات اخیر عشرے میں ہے ؛ لہذا جو لوگ میرے ساتھ اعتکاف کر رہے ہیں و ا

آخر عشرے کا بھی اعتکاف کریں ، مجھے یہ رات دکھلا دی گئی تھی ، پھر بھلا دی گئی ، اس کی علامت یہ ہے کہ میں نے اپنے آپ کو اس رات کے بعد کی صبح میں کیچڑ میں سجدہ کرتے دیکھا ؛ لہذا اب اس کو اخیر عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ راوی کہتے ہیں کہ اس رات میں بارش ہوئی اور مسجد چھپر کی تھی وہ ٹپکی اور میں نے اپنی آنکھوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی مبارک پر کیچڑ کا اثر 21 کی صبح کو دیکھا۔

حدیث نمبر (10)

عن عائشة – رضي الله عنها – قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يُجَاوِرُ في العَشْرِ الأواخِرِ مِنْ رَمَضانَ و يقول : تَحَرَّوا ليلةَ القَدرِ فِي العَشْرِ الأواخِر مِن رَمضانَ. ( بخاري شريف حديث ٢٠٢٠)

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے اخیر عشرے میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ لیلۃ القدر کو تلاش کرو رمضان کے اخیر عشرے میں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top