انجینئر مرزا کی حقیقت
از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری
استاد دارالعلوم دیوبند
ایک نہایت بالغ نظر ذی علم اور صاحب فکر و بصیرت دوست کی رائے ہے ” کہ مرزا انجینئر خفیہ شیعہ ہے” شیعوں کے تعلق سے اس کے نرم گوشے کو دیکھتے ہوئے یہ بعید نہیں ؛ تاہم مرزا انجینیئر اسلام پر بیرونی حملہ ہے ، مجرد داخلی فتنہ نہیں ہے ، اس کے لیے مستقل شواہد کی ضرورت نہیں ، اس کی اچھل کود کا جائزہ کافی ہے، وہ سب کا رد کرتا ہے ، عرب و عجب میں اسلام کی نمائندہ ہر جماعت اس کے نزدیک باطل ہے ۔

مرزا انجینئر کے عقائد
- یہ رد نام بہ نام ہے۔ دیوبندی
- بریلوی
- صوفیا
- اہل حدیث
- اشعری
- ماتریدی
- حنفی
- مالکی
- شافعی
- حنبلی
- غرض اسلام کے جتنے مظاہر ہیں وہ سب اس کے زعم میں گمراہ ، باطل جھوٹے اور جعلی ہیں۔
مرزا انجینئر کی ماں کا احتجاج
اس کی دوسری تعبیر یہ ہے کہ خود اسلام باطل ہے ؛ کیونکہ یہی جماعتیں اسلام کی ناقل ، مدون ، مرتب ، شارح اور ترجمان ہیں۔ یہ نقطہ اس قدر سادہ ہے کہ مرزا انجینیئر کی ماں کو بھی سمجھ میں آیا، خود اسی نے ماں کا احتجاج نقل کیا ہے ، وہ کہتی تھی :
کہ 1400 سال میں کوئی حق سمجھا ہی نہیں، تنہا تم حق ہو ! یا ایک کلپ میں وہ کہتا ہے : کہ تمام مولوی میرے سامنے آ جائیں ، زندہ بھی اور مردہ بھی ، سب کو تنہا ہرا دوں گا۔
ان نکات پر ادنیٰ تأمل یہ بتاتا ہے کہ مرزا انجینئر بیرونی حملہ ہے، داخلی اختلاف نہیں ، اب اگر یہ یہودیوں کا مراعات یافتہ ہے تو ہوشیار انسان ہے، کہ اپنی جان ماری کا صلہ وصول کر رہا ہے اور اگر یہودیوں سے مربوط نہیں تو چغد ہے کہ ان کا کام مفت میں کرتا ہے۔
مرزا انجینئر کا دیوبندی عقائد کے متعلق نظریہ
یہ مرزائی تلبیس ہے کہ دیوبندی عقائد باطل ہیں ، اس لیے کہ دیوبند کا اپنا کوئی عقیدہ نہیں، وہ تصوف کے قائل ہیں تو تصوف دیوبند کی پیداوار نہیں، سلف کی امانت ہے ، وہ محدثین و فقہاء صوفی ہیں، جن کی خدمات پر اسلام کا سیارہ مصروف گردش ہے ، تم خود ان کے در کے چور ہو ، دانستہ ان کی صوفی نسبت کو چھپاتے ہو ، تم جن کتابوں کی نمائش کرتے ہو ان کے مصنف ، ناقل ، راوی ، شارح سب صوفی ہیں ، تمہاری پہنچ اردو تراجم تک ہے ، یہ مترجمین بھی صوفی ہیں، اگر تمہارا کوئی بابا صوفی مخالف تھا بھی، تو اس کا استاد اور علمی ماخذ بخدا صوفی ہی ہوگا ، تحقیق کر۔
دیوبند کا کوئی نیا عقیدہ نہیں
دیوبند نے کوئی عقیدہ متعارف نہیں کرایا، دیوبند کی تردید کے معنیٰ یہ ہیں کہ اشعری و ماتریدی باطل ہیں، پھر آپ ان کتابوں پر تبرا کرو جو سامنے نمائش پر معمول ہے، ان کے مدون ،خادم ، ناقل اور شارح سب عشری ہیں یا ماتریدی ، جملہ محدثین ،فقہاء ، اصحاب سنن اشعری اور ماتریدی ہیں ، تم نے اسان سمجھا ہے دیوبند کا رد؟ دیوبند کے ساتھ اسلام منہدم ہوتا ہے؛ کیونکہ دیوبند قران و سنت اور سلف امت سے سرمو منحرف نہیں ، بخدا آپ جب دیوبند کے آسمان میں عیب جوئی کرتے ہو، تو قرب قیامت کا حبشی یاد آتا ہے، جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: وہ خانہ کعبہ کو منہدم کرے گا اور ایک ایک اینٹ اکھاڑے گا ،آپ ﷺ نے فرمایا کہ: میں اس کی حقیر پنڈلیاں دیکھ رہا ہوں، وہی پنڈلیاں ہمیں ( مرزا جہلمی کی ) جہلم اکیڈمی میں نظر آتی ہیں۔
دیوبند ہی کیا ! حنفی استہزاء شیطنت ہے، امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے گھر سے کچھ نہیں کہا، ان کے قول کی پشت پر اکابر صحابہ واساطین تابعین ہیں ، ترمذی کو دیکھ لیتے ، کوفی رائے نقل کرنے کے بعد ایک فہرست آتی ہے کہ ابو حنیفہ نے جو کہا وہ حضرات صحابہ : عمر ، علی ، ابن مسعود اور ایک جماعت سے منقول ہے رضی اللہ عنہم ؛ حتی کہ معدود چند مسائل جن پر ظاہریہ کی چیخیں نکلیں اور وہ لاؤ لشکر کے ساتھ ٹوٹ پڑے امام ابو حنیفہ ان مسائل کے بھی موجد نہیں، ابراہیم نخعی کے موافق کی حیثیت میں ہیں ، وہی نخعی جن کی آراء سے صحیح بخاری زینت لیتی ہے ۔
مرزا انجینئر کی شرارت
مرزا ہفوات کی حیثیت جو گالی سے زائد نہیں، جہاں وہ بھنور بنانے کی فراق میں ہے، امت بہت پہلے ان گہرائیوں سے تیر کر گزر چکی ہے، ساری باتیں ہوں مفروغ عنہ ہیں ،مسائل طے شدہ ہیں ، بحث ختم ہیں، بحران خاموش کیے جا چکے ہیں ، اس پس منظر میں اسے گڑے مردے اکھاڑنے پر اصرار ہے، مہر زدہ تنازعات زندہ کرنے کی ضد ہے ، سوئے ہوئے فتنے بیدار کرنے کا سودا ہے، انتشار کا جنون ہے ، اختلاف کا نشہ ہے ، اپنوں کی رسوائی ہدف ہے ، اعلام الاعلام کی پگڑیاں نشانہ ہیں، اسلام کے استعاروں کا اعتبار گرانا ہے ، مسل٘م شخصیات کی عیب جوئی مہم ہے ، مقبولِ جہاں ناموں پر تبرا کرنا ہے ،
وہ بھی رمضان کے مقدس مہینے میں ، عید کے سائے میں ، غزہ کی لہو لہانی میں ، وجود اسلام کے چیلنج میں ، یہودیوں کی یلغار میں ، کل عالم کی یورش میں، تو آپ مرزا عقدہ و عقیدہ کا جواب خود دریافت کریں ،اس کی اچھل کود کا تعاقب کر کے بتائیں کہ جڑ کہاں ہے اور سچائی کے ذرائع کیا ہیں؟؟
مرزا انجینئر کے فالورز
جدت پسندوں کی دین بیزاری بھٹکتی آتما ہے ، مطلب بر آوری کے امکانات پر خیمہ گاڑ لیتی ہے، خواہ بالواسطہ ہی ہو، مرزا سامعین کی تسکین یہ ہے : کہ علماء کو گالیاں دی جا رہی ہیں ، مدرسے نشانے پر ہیں، للہیت ،تقوی اور خدا رسیدگی کو قہقہوں میں اڑایا جا رہا ہے ، مسل٘مات کو توڑا جا رہا ہے، روایات پر تیر چل رہے ہیں اور مرزا سمجھتا ہے کہ میرے فالور اتنے ہیں اور اتنے ہیں ، یہ علی کے سبسکرائبر نہیں ، بغض معاویہ میں بٹن دبائے بیٹھے ہیں ۔
مرزا انجینئر کی ٹیم
مرزا سوچتا ہے کہ اس نے اسلام مسخ کر دیا ہے ،ڈیمج ڈن ؛ لیکن یہ اوقات سے زائد جست ہے ، اس کے وقت گزاری کا باب اس کی موت پر بند ہو جائے گا ؛ کیونکہ اس نے جماعت تشکیل نہیں دی ہے ، قادیانی کامیابی یا ابن سبا نتائج میں گروہ سازی کا کردار کلیدی ہے، بانی فتنہ اگر جماعت بنا لے تو تسلسل اور توارث بنتا ہے ، ورنہ کتا بھونک کر مر جاتا ہے ۔
قریب کی اپنی ہی صف کی دو شخصیات کا فرق آپ کے سامنے ہے ، مولانا مودودی اور مولانا وحید الدین خان ، اول الذکر فکر بدستور قائم ہے ؛ جبکہ وحیدی انحراف کرونا لہر کے دوران بستی نظام الدین میں سینہ گیتی کو الوداع کہ گیا ، علم کافی نہیں حاملین علم اہم ہوتے ہیں ۔
مرزا انجینئر سے مناظرہ یا مقاتلہ؟
بات کا جواب قلم اور زبان میں نہیں ہے ، مناظرہ اہم ہے ؛ مگر اسی وقت جب اگلا آپشن مقاتلہ ہو ، خوارج نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مناظرہ چیلنج دیا ، آپ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کو بھیجا ، جب وہ علم الاعلام کی تفہیم و تشریح پر بھی مطمئن نہ ہوئے تو حضرت علی نے بعد والا آپشن لیا۔
غیر مقلد سے مناظر کی کہانی
کوئی 20 سال پرانی بات ہے : میں مسیح العلوم بنگلور میں مدرس تھا اور ہیگڑے نگر میں مقیم، رہائش مسجد ابرار کے سامنے تھی ، وہاں ایک شخص جارح غیر مقلد بنا ، مسجد کی گلی کے نکڑ پر اس نے آفس نما غیر مقلد بھٹی کھول لی ، تبلیغی بھائی بہت پریشان تھے، ایک روز فجر بعد انہوں نے مجھ سے کہا : کہ اس غیر مقلد سے گفتگو کرنی ہے ، ابھی چلیں، مجھے بھی ملاقات ناگزیر لگ رہی تھی، اس نے تقلید شخصی کا ثبوت مانگا، ناچیز نے : فاسالوا اهل الذكر ان كنتم لا تعلمون (نخل 43) پر حضرت گنگوہی کا استدلال پیش کیا نیز وہ نکات بھی رکھے جو اس مستدل کے تعلق سے حضرت گنگوہی اور حضرت تھانوی رحمہما اللہ کی مکاتبت میں مذکور ہیں، حاضرین کو مسئلہ بہت واضح محسوس ہوا ، غیر مقلد نہیں مان رہا تھا ، لوگوں نے کہا کہ آپ جائیں مناظرہ ہو چکا ، اب مقاتلہ ہوگا اور اسے خوب دھویا ، اس کی فیکٹری بھی بند کرائی ۔
انجینئر مرزا کی خرافات
انجینئر سے مناظرہ تو ہو چکا، اب مقاتلہ باقی ہے ، یہ پڑوسیوں کی جواب دہی ہے ، ہم تو مجبور ہیں ، پاکستان کا قانون ہمیں معلوم نہیں ؛ ورنہ اس کی بکواس میں تو سلاخوں کی زبردست تحریک ہے، عقیدوں کا مذاق اڑانا ،مذہبی رموز کا استخفاف ، دو فرقوں میں تناؤ پیدا کرنا ، دو مذہبی گروہ میں منافرت ڈالنا ، توہین مذہب، تفرقہ، انتشار وغیرہ وغیرہ ، سب قانونی دفعات ہیں ۔
ہمارے ہاں تو محتاط مذہبی گفتگو بھی مذہبی منافرت جیسی سخت قانونی دفعات کی زد میں آ جاتی ہے ، مثبت بندہ بھی جیل پہنچ جاتا ہے، پڑوسیوں ! ابن عباسؓ کا کردار تمام ہوا ، اب علیؓ کردار پر آؤ ،مناظرہ کنارے کرو، مقاتلہ بروئے کار لاؤ۔
ابلیس نے اللہ سے جو مہلت مانگی تھی وہ جامع ترین ہے ، اس میں وقت بھی شامل ہے اور لیاقت بھی، وہ خاص اپنے لیے بھی تھی اور نقیبوں کے لیے بھی، ابلیس کے جتنے نمائندے گزرے یا آج سرگرم ہیں ان کی قابلیت غیر معمولی ہے ، حق کو للکارنے کے لیے ان کو وافر صلاحیتیں فراہم کی گئیں اور ابلیس کو دیے گئے وعدے میں تخلف نہیں ہوا ، حق کی تفہیم کے لیے قابلیت کا ایک درجہ مطلوب ہوتا ہے ، تو باطل کی تنویہ میں دو درجے درکار ہیں ، اللہ تعالی اہل حق کو آزماتا ہے اور اہل باطل کو فکر و فن کی طاقت کے دونوں درجنوں سے لیس کر دیتا ہے ۔ ہمیں اللہ کی سجائی ہوئی پچ منظور ہے اور ہم ابلیسی لیاقتوں سے ہر سطح پر دو دو ہاتھ کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ انشاءاللہ
السلام علیکم