ابراہیمی ہاؤس اور اتحاد مذاہب (وحدۃ الأدیان) پر فتویٰ

ابراہیمی ہاؤس اور اتحاد مذاہب (وحدۃ الأدیان)

سعودی عرب کے “اللجنة الدائمة ” برائے علمی تحقیق و افتاء کو عام افراد ، اداروں اور میڈیا میں شائع ہونے والے مضامین و آراء کے ذریعے چند سوالات موصول ہوئے جن کا تعلق اتحاد مذاہب اور ابراہیمی ہاؤس کے موضوع سے تھا ، جس پر سعودی عرب کے اللجنة الدائمة برائے علمی تحقیق و افتاء کی طرف سے فتوی دیا گیا۔

سوالات برائے ابراہیمی ہاؤس اور اتحاد مذاہب

موصول ہونے والے سوالات میں درج زیل امور شامل تھے:

نمبر (١) : اسلام میں یہودیت اور عیسائیت کو ایک دین میں ضم کرنے کی دعوت یعنی ایک ایسا نیا مذہب بنانا جو تینوں مذاہب کا مجموعہ ہو۔

نمبر (٢) مسجد ، گرجا گھر (چرچ) اور مندر کو ایک ہی جگہ مثلا یونیورسٹیوں ، ہوائی اڈوں یا عوامی مقامات میں تعمیر کرنے کی تجویز ؛ تاکہ تینوں مذاہب کے لوگ ایک ہی مقام پر عبادت کر سکیں۔

نمبر (٣): قرآن ، تورات اور انجیل کو ایک ہی جلد میں چھاپنے کا خیال ؛ تاکہ تینوں کتابیں ایک ہی مجموعے میں شامل ہوں۔

فتویٰ برائے ابراہیمی ہاؤس اور اتحاد مذاہب

فتویٰ نمبر 19402

تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور درود و سلام ہو ان پر جن کے بعد کوئی نبی نہیں، اور ان کے اہل بیت و صحابہ اور جو ان کے طریقے پر چلتے رہے قیامت تک۔ مستقل کمیٹی برائے علمی تحقیق و افتاء نے ان سوالات اور میڈیا میں شائع مضامین کا جائزہ لیا ، جو اتحاد مذاہب ، اسلام ، یہودیت اور عیسائیت کے بارے میں پیش کیے گئے ، جن میں یہ تجویز دی گئی کہ ایک ہی جگہ مسجد ، چرچ اور مندر بنائے جائیں یا قران ، تورات اور انجیل کو ایک ہی جلد میں شائع کیا جائے اس مسئلے پر غور کے بعد کمیٹی نے درج زیل فیصلہ کیا

اتحاد مذاہب کے متعلق 10 اہم نقطے

پہلا نقطہ (١)

اسلامی عقیدے کی بنیاد یہ ہے کہ اسلام کے علاوہ کوئی اور دین حق نہیں ہے اور یہ آخری دین ہے، جو تمام سابقہ مذاہب اور شریعتوں کو منسوخ کر چکا ہے ، قرآن کریم میں اللہ تعالی فرماتے ہیں بے شک اللہ کے نزدیک دین اسلام ہی ہے۔

دوسرا نقطہ (٢)

قرآن مجید اللہ کی آخری کتاب ہے اور اس نے تورات ، زبور ، انجیل اور دیگر کتب کو منسوخ کر دیا ہے۔

تیسرا نقطہ (٣)

تورات اور انجیل کے منسوخ ہونے کے ساتھ ساتھ ان میں تحریف بھی کی گئی ہے، جیسا کہ قرآن کی ایات میں ذکر ہے۔

چوتھا نقطہ (٤)

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں، اور آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا ۔

پانچواں نقطہ (٥)

جو کوئی اسلام قبول نہ کرے ، خواہ وہ یہودی ، عیسائی یا کوئی اور ہو وہ کافر ہے اور اللہ کا دشمن ہے اور اگر وہ توبہ نہ کرے تو وہ جہنم کا مستحق ہے۔

چھٹا نقطہ (٦)

اتحاد مذاہب کی دعوت ایک فتنہ انگیز اور مکارانہ سازش ہے ، جس کا مقصد اسلام کو کمزور کرنا اور مسلمانوں کو مرتد کرنا ہے۔

ساتواں نقطہ (٧)

اس دعوت کا ایک اثر یہ ہوگا کہ اسلام اور کفر کے درمیان فرق ختم ہو جائے گا اور مسلمانوں کا کفار کے ساتھ بیزاری کا رویہ ختم ہو جائے گا ،جس سے جہاد اور اللہ کا کلمہ بلند کرنے کی جدوجہد بھی ختم ہو جائے گی ۔

آٹھواں نقطہ (٨)

اگر کوئی مسلمان اس دعوت کو فروغ دے تو وہ دین اسلام سے مرتد ہو جائے گا ؛ کیونکہ یہ دعوت اسلام کے اصولوں کے منافی ہے ۔

نواں نقطہ (٩)

مسلمان کے لیے اس دعوت کی حمایت کرنا اس کے سیمینارز میں شرکت کرنا یا اس کے خیالات کو پھیلانا جائز نہیں۔

دسواں نقطہ (١٠)

قرآن ، تورات اور انجیل کو ایک ہی جلد میں شائع کرنا یا مسجد ، چرچ اور مندر کو ایک جگہ بنانا ناجائز ہے ؛ کیونکہ یہ اسلام کی برتری کو مسترد کرنے کے مترادف ہے ۔

الفتويٰ في وحدة الاديان و البيت الإبراهيمي

الحمد لله وحده ، والصلاه والسلام على من لا نبي بعده، وعلٰى اٰله وصحبه، ومن تبعهم باحسان الى يوم الدين. اما بعد !

فان اللجنه الدائمه للبحوث العلميه والافتاء استعرضت ما ورد اليها من تساؤلات وما ينشر في وسائل الاعلام من آراء ، ومقالات بشأن الدعوة إلى “وحده الاديان ” دين الإسلام ، ودين اليهودية، ودين النصاريٰ، وما تفرع عن ذلك من دعوة الى بناء المسجد وكنيسة ومعبد في محيط واحد ،  في رحاب الجامعات والمطارات والساحات العامة ، ودعوة الى طباعة القرآن الكريم  و التوراة والإنجيل في غلاف واحد ، إلى غير ذلك من آثار هذه الدعوة ، وما يعقد لها من مؤتمرات وندوات وجمعيات في الشرق والغرب ؛ وبعد التامل والدراسة،  فان اللجنة تقرر ما يلي:

اولاً : إن اصول الاعتقاد في الاسلام ، المعلومة من الدين بالضرورة، والتي اجمع عليها المسلمون : أنه لا يوجد على وجه الارض دين حق سوى دين الإسلام ، وانه خاتمة الأديان ، وناسخ لجميع ما قبله من الأديان والملل والشرائع ، فلم يبق على وجه الارض دين يتعبد الله به سوى الاسلام ، قال الله تعالى :  ان الدين عند الله الاسلام ال عمران

ثانياً: ومن أصول الاعتقاد في الاسلام : أن كتاب الله تعالى (القران الكريم) هو آخر كتب الله نزولاً وعهداً برب العالمين ، و أنه ناسخ لكل كتاب انزل من قبل : من التوراة والزبور والانجيل وغيرها ، ومهيمن عليها، قال الله تعالى : وانزلنا اليك الكتاب بالحق مصدقا لما بين يديه من الكتاب ومهيمنا عليه. المائدة

ثالثاً: يجب الإيمان بان التوراه والإنجيل قد نسخا بالقرآن الكريم وانه قد لحقهما التحريف والتبديل بزيادة والنقصان كما جاء بيان ذلك في آيات من كتاب الله الكريم، منها قوله تعالى :  وبما نقذهم ميثاقهم لعناهم وجعلنا قلوبهم قاسيه يحرفون الكلمه عن مواضعه ونسوا حظا مما ذكروا به. المائده

رابعاً:  ومن اصول الاعتقاد في الاسلام : أن نبينا ورسولنا محمداً صلى الله عليه وسلم هو خاتم الأنبياء والمرسلين ،قال الله تعالى : ما كان محمدا ابا احد بذلكم ولكن رسول الله وخاتم النبيين .

خامساً:  ومن اصول الاسلام أنه يجب اعتقاد كفر كل من لم يدخل في الاسلام من اليهود والنصارى وغيرهم،  وتسميته كافراً ممن قامت عليه الحجة، وانه عدو لله ورسوله والمؤمنين ، وانه من اهل النار ،قال الله تعالى : لم يكن الذين كفروا من اهل الكتاب والمشركين منفكين حتى تاتي هم البنية.

سادساً:  وامام هذه الاصول الاعتقادية، والحقائق الشرعية، فان الدعوة الى وحدة الاديان ، والتقارب بينها وصهرها في قالب واحد، دعوة خبيثة ، ماكرة ، و الغرض منها خلط الحق بالباطل ،  وهدم الاسلام و تفويض دعايمة ، وجر اهله الى ردة شاملة.

سابعاً: ان الدعوه الى ” وحده الاديان ” ان صدرت من مسلم فهي تعتبر ردة صريحة عن دين الاسلام ؛ لانها تصطدم مع اصول الاعتقاد ، فترضى بالكفر بالله عز وجل ، وتبطل صدق القرآن و نسخه لجميع ما قبله من الكتب ،  وتبطل نسخ الاسلام ما قبله من الشرائع والاديان ، وبناء على ذلك فهي فكرة مرفوضة شرعا،  محرمة قطعا، بجميع اشكالها وصورها ، فلا يجوز لمسلم يؤمن بالله رباً ، وبالاسلام ديناً ، وبمحمد صلى الله عليه وسلم نبياً ورسولاً ، أن يدعو اليها او يستجيب لها او يشارك فيها .

ثامناً:  لا يجوز لمسلم طباعة التوراه والانجيل منفردين فكيف مع القرآن الكريم في غلاف واحد؟ فمن فعله او دعا اليه فهو في ضلال بعيد ؛ لما في ذلك من الجمع بين الحق الذي هو كتاب الله، وبين الكتب التي حرفها اعداء الله من اليهود والنصارى ،قال الله تعالى:  ولا تلبسوا الحق بالباطل وتكتم الحق وانتم تعلمون.

تاسعاً:  ومن آثار هذه الدعوه الخبيثة: القضاء على مبدأ الولاء والبراء في الاسلام،  واذابة الفوارق بين المسلمين والكفار،  فلا ولاء ولا جهاز ، ولا دعوة،  وكل ذلك مناف لما جاء به دين الاسلام ، ومصادم للنصوص الشرعيه من كتاب الله وسنة رسوله صلى الله عليه وسلم .

عاشراً:  ومن نتائج هذه الدعوة : الغاء الفوارق بين الاسلام والكفر ، والحق والباطل ، والمعروف والمنكر فلا يكون ولاء ولا براء.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top