
بتی گل احتجاج کی حقیقت
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے 30 اپریل کو شب نو بجے بتی گل احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے ، کیا آپ جانتے ہیں کہ بتی گل احتجاج کی حقیقت کیا ہے ؟ اس کی تاریخی حیثیت کیا ہے ؟ اس کے کیا کیا فائدے ہیں ؟ اس کی شروعات کب ہوئی ہے ؟ کن کن ملکوں میں بتی گل احتجاج کیا جا چکا ہے ؟
چلیے ! آج کے اس مضمون میں تفصیل سے ہم جانتے ہیں۔ سب سے پہلے آل انڈیا مسلم پرسن لا بورڈ کی تحریر ملاحظہ فرمائیں
بتی گل تحریک کے ذریعے وقف قانون 2025 کے خلاف اپنا خاموش احتجاج درج کرائیں ، وقف قانون 2025 کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کی ہدایت کے مطابق پرامن احتجاج کا سلسلہ ملک بھر میں جاری ہے، احتجاج کا ایک رائج طریقہ تھوڑی دیر کے لیے روشنی بجھا دینا بھی ہے ، یہ ایک علامت ہے کہ ہم ظلم کے خلاف ہیں ، ہم بیدار ہیں اور اپنے حق کے حصول کے جدوجہد کے لیے پوری طرح تیار ہیں ، بتی بجھانا کوئی بزدلی نہیں ؛ بلکہ اس بات کا عزم ہے کہ ہم آگے بڑھیں گے اور جدوجہد کو جاری رکھیں گے ، اسی کے پیش نظر بتی گل احتجاج کا بورڈ کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا، اب تمام مسلمانوں اور ملک کے انصاف پسند شہریوں سے گزارش کی جا رہی ہے کہ 30 اپریل بروز بدھ کو رات نو بجے سے سوا نو 15 بجے تک اپنے مکان ، دکان، کارخانوں اور دیگر ساری جگہوں کی لائٹ آف کر دیں ، بتی گل کر دیں ، یہ روشنی بجھانا اس لیے ہوتا ہے کہ شعور بیدار ہو اور برسر اقتدار طبقے کاضمیر بھی زندہ ہو ؛ لہذا بورڈ کی ہدایت کے مطابق اس کام کو پورے اہتمام سے انجام دیا جائے ، جمعہ کی نماز کے بعد مسجدوں میں اس کا اعلان بھی کیا جائے اور ہر ہر علاقے کے با اثر علماء ، دانشوران اور ملی تنظیموں کے ذمہ داران اس سلسلے میں اپنی جانب سے ویڈیو بھی جاری کر دیں، نوجوانوں سے گزارش ہے کہ وہ لوگوں تک پہنچ کر محبت کے ساتھ یہ پیغام پہنچائیں، نیز سوشل میڈیا کے ذریعے بھی اس بات کو عام کریں اور اس بتی گل تحریک کو کامیاب بنائیں ، یہ بتی گل تحریک اس بات کا علامتی اظہار ہوگی کہ وقف قانون 2025 ہمارے لیے ناقابل قبول ہے اور اس بات کا مطالبہ بھی کہ حکومت اس قانون کو واپس لے۔ ہمیں امید ہے کہ ملک کے تمام انصاف پسند باشندے اس بتی گل تحریک میں پوری دلچسپی سے حصہ لیں گے۔
بتی گل احتجاج کیا ہے؟
بتی گل احتجاج یعنی Light off Protest (Blackout protest ) ایک علامتی احتجاج کی قسم ہے ، جس میں لوگ مقررہ وقت پر اپنی دکانوں ، گھروں، دفاتر وغیرہ کی بجلی بند کر دیتے ہیں ، یہ عمل احتجاج غم و غصے یا کسی مطالبے کی حمایت کے طور پر کیا جاتا ہے ؛ تاکہ حکمرانوں یا ذمہ داران کو عوام کی ناراضگی اور مطالبات کا احساس ہو ۔
بتی گل احتجاج کا مقصد
- بتی گل کا مقصد کسی ظلم ، نا انصافی یا زیادتی کے خلاف خاموش ؛ لیکن طاقتور پیغام دینا
- حکومت یا اداروں کی ناکامی
- یا بے حسی کے خلاف عوامی رد عمل دکھانا
- کسی قومی سانحے مثلاً مہنگائی ، بدانتظامی، لوڈ شیڈنگ یا دیگر مسائل پر توجہ دلانا۔ وغیرہ
بتی گل احتجاج کا طریقہ
بتی گل احتجاج کا طریقہ یہ ہے کہ عام طور پر سوشل میڈیا ، یا کسی تحریک کی طرف سے وقت اور دن مقرر کیا جاتا ہے ، مقررہ وقت پر لوگ اپنی جگہ کی لائٹس، پنکھے، ٹی وی ، کمپیوٹر وغیرہ بند کر دیتے ہیں۔ بعض اوقات گھروں یا گلیوں میں اندھیرا کر کے یکجہتی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے ۔
بتی گل احتجاج کب اور کہاں شروع ہوا
بتی گل احتجاج (Light off Protest ) کا آئیڈیا دنیا بھر میں کئی جگہوں پر مختلف انداز سے سامنے آیا ہے ؛ لیکن اس کا باقاعدہ ایک تحریک کی شکل میں آغاز اسٹریلیا سے ہوا ۔
بتی گل احتجاج کا پس منظر
بتی گل احتجاج کا پس منظر یہ ہے کہ آسٹریلیا کے سڈنی میں سن 2007 عیسوی میں ارتھ اور (Earth hour) کے نام سے ایک مہم شروع ہوئی تھی، اس کا مقصد ماحولیاتی آلودگی ، خاص طور پر بجلی کے زیادہ استعمال اور گلوبل وارمنگ کے خلاف شعور بیدار کرنا تھا ، اس دن لوگوں سے کہا گیا کہ وہ ایک گھنٹے کے لیے اپنی تمام غیر ضروری لائٹس بند کر دیں، یہ مہم اتنی کامیاب ہوئی کہ بعد میں دنیا کے کئی ممالک نے اسے اپنا لیا ؛ جبکہ سیاسی اور سماجی احتجاج میں بتی گل کرنا مختلف ملکوں میں عوام نے اپنے مسائل جیسے مہنگائی، لوڈ شیڈنگ ، حکومتی ناانصافی کے خلاف بطور احتجاج بتی گل کرنا شروع کیا۔
اسی طرح بھارت کے مودی سرکار نے وقف جائیداد کو ہڑپنے کی ناپاک سازش کے تحت وقف قانون 2025 کو لاگو کیا ، تو اس کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرف سے ہندوستان کے مسلمانوں اور تمام امن پسند ہندوستانیوں سے اپیل کی گئی کہ وقف قانون 2025 کے خلاف اپنے غم و غصے کے اظہار کے طور پر 30 اپریل 2025 بروز بدھ نو بجے سے سوا نو بجے رات تک، بتی گل احتجاج کیا جائے گا ، اس میں آپ حضرات بڑھ چڑھ کر کے تعاون کریں اور بورڈ کی تحریک کا حصہ بنیں ۔
بتی گل تحریک پر اعتراض کا جواب
ایک صاحب علم نے اس سلسلے میں بہت ہی عمدہ، مختصر اور جامع مضمون تحریر کیا ہے، اسے آپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے ۔
بتی گل تحریک ظالم کے ایوان میں نقارہ
مولانا حفظ الرحمن
مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے 30 اپریل کو شب نو بجے بتی گل احتجاج کا اعلان دیکھا ، تو اولاً میرے دل میں بھی منفی افکار و انظار جنم لینے لگا، اوقاف امور شرع سے مربوط ہے، بھلا اس میں بتی گل یہ کیا ہے؟ یہ تو تالی تھالی کے قبل سے ہو گیا ۔
لیکن جب قلب نے شعور کی آنکھوں سے دیکھا، کہ یہ بتی گل تحریک ظلم کے خلاف مظلوم کی خاموش چیخ ہے ، یہ ایک صدا ہے جو ظلم و جبر کے خنجر کو کند کر سکتی ہے ، تو دل نے بھی اس پر لبیک کہہ دیا اور اس کی پذیرائی میں اپنی شکستہ تحریر کے ذریعے خامہ فرسائی کرنے کا عزم کیا ۔
یعنی دنیا کو دکھانے کا ایک مہذب پرامن اور معنی خیز طریقہ ہے کہ ہماری جانیں زخمی ہیں، یہ ملت کی بے بسی کا نوحہ نہیں ، یہ مظلوموں کی آہیں ، سسکیاں اور زخمی دلوں کی دھڑکنیں ہیں ، جو ایک صامت وساکت احتجاج کی صورت میں دنیا کے ضمیر کو جھنجوڑنے کے لیے ابھری ، یہ صرف بتی گل کرنا نہیں ؛ بلکہ دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ ہم زندہ ہیں، ہم ظالموں کی سفاکیت و درندگی پر خاموش نہیں ، ہم اپنے لہو سے بھی اگر چراغ جلانے پڑے تو جلائیں گے ؛ مگر ظالموں کے اقتدار کے اندھیرے کو تسلیم نہیں کریں گے۔
یہ ایک ایسا آئینہ ہے جو ظالموں کو ان کے کرتوت دکھاتا ہے اور انسانیت کے ایوانوں میں ارتعاش برپا کرتا ہے ، بتی گل کرنا دراصل اس روشنی کے بجھنے کا اعلان ہے ، جو ظالموں کی بے حسی نے سلب و غصب کر لی ہے ، چیخنے کے بجائے خاموشی کا طوفان ہے، نعروں کے بجائے وقار کا اظہار ہے اور ظالمانہ نظام کے لیے ایک پروقار دھجکا ہے، چراغ گل ہو جائے تو اندھیرا ہی اندھیرے کو کاٹتا ہے ، جب ہم اپنی بتی گل کریں گے تو ہم ظلم کے خلاف اندھیروں کی ایک نئی تحریک کا اغاز کریں گے انشاءاللہ۔
- جب ظلم اپنی انتہاؤں کو چھو لے ، جب مظلوموں کی فریادیں فلک بوس پہاڑوں سے ٹکرا کر لوٹ آئیں ، جب خون ناحق زمین کو رنگین کرے اور دنیا خاموش تماشائی بن جائے ، تو پھر احتجاج کی ضرورت ہوتی ہے، ایسا احتجاج جو زبان سے نہیں آنکھوں سے بولا جائے ، جو ہنگاموں کے بغیر ؛ مگر شدت احساس سے لبریز ہو ، اسی ضرورت نے بتی گل تحریک کو جنم دیا ہے
یہ تحریک ایک پرامن مگر پر اثر صدا ہے یہ خاموشی میں لپٹی ہوئی وہ پکار ہے جو اندھیروں میں بھی جگنو بن کر چمکتی ہے ، جب گھروں ، گلیوں ، محلوں اور شہروں میں چراغ بجھتے ہیں تو دلوں میں امید کی چراغ روشن ہو جاتے ہیں، یہ بجلی گل کرنا کوئی معمولی حرکت نہیں، یہ انسانیت کے خلاف ہونے والے ظلم پر ایک ضمیر کی بیداری اور دلوں کی بے قراری کا اعلان ہے ۔
- بتی گل کرنا ایک ایسا مظلومانہ احتجاج ہے ، جس میں نہ گولی ہے
- ، نہ بارود ہے
- نہ خون بہتا ہے ؛
- مگر اس کی گونج ایوانوں کے در و دیوار ہلا دیتی ہے ،
- ظالموں کی نیندیں اڑا دیتی ہے
- اور دنیا کو بتاتی ہے :
- کہ ہم ظلم کے خلاف ہیں
- ہم مظلوموں کے ساتھ ہیں
- ہماری خاموشی بھی صدائے احتجاج ہے،
- یہ تحریک ایک نفسیاتی دباؤ بھی ہے ، جو حکمرانوں ، عالمی اداروں اور عالمی ضمیروں کو جھنجھوڑتا ہے ، کہ ظلم کے خلاف انسانوں کا قافلہ جاگ چکا ہے ۔
آخر میں التماس کرتا ہوں مسلمانان ہند سے ، ان لبرلزم کی افواج سے عدم التفات ہو کر آپ مسلم پرنل لاء بورڈ کے حکم پر سرنگونی اور سر افگنی کریں۔
دعاء
یا اللہ ہماری خاموش صداؤں کو ببانگِ دہل قبول فرما، ہمارے اندھیرے احتجاج کو نور نصرت سے روشن فرما، مظلوموں کی فریاد کو ظالموں کے تخت و تاج کا زوال بنا دے اور دنیا کو عدل و رحمت کی خوشبو سے مہکا دے۔ امین یا ارحم الراحمین