صدقۃ الفطر کی فضیلت – صدقۃ الفطر کا نصاب

صدقۃ الفطر کی فضیلت

محمد امتیاز پلاموی ، مظاہری

صدقۃ الفطر کی فضیلت: روزہ دار کتنا ہی اہتمام کرے روزے کے دوران کچھ نہ کچھ کوتاہی ہو ہی جاتی ہے ، کھانے پینے اور روزہ توڑنے والی باتوں سے بچنا تو آسان ہے ؛ لیکن لغو کلام، فضول مصروفیات اور نامناسب گفتگو سے مکمل احتراز نہیں ہو پاتا ؛ اس لیے اس طرح کی کوتاہیوں کی تلافی کے لیے شریعت میں رمضان المبارک کے ختم پر صدقۃ الفطر کے نام سے گویا کہ روزے کی زکوۃ الگ سے واجب قرار دی گئی ہے ۔

صدقۃ الفطر کی فضیلت پر حدیث

حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ:فَرَضَ رَسُولُ اللهِ زَكَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِلصَّائِمِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ مَنْ أَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ فَهِيَ زَكَاةٌ مَقْبُولَةٌ وَمَنْ أَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَهِيَ صَدَقَةٌ مِنَ الصَّدَقَاتِ.( أبوداؤد شريف حديث ۱۶۰۹ ، سنن ابن ماجه ۲۲۷/۱، حدیث : ۱۸۲۷) ۔

ترجمہ : نبی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقۃ الفطر کو ضروری قرار دیا ہے جو روزے دار کے لیے لغو اور بے حیائی کی باتوں سے پاکیزگی کا ذریعہ ہے اور مسکینوں کے لیے کھانے کا انتظام ہے ، جو شخص اسے عید کی نماز سے پہلے ادا کر دے تو یہ مقبول زکوۃ ہوگی اور جو اسے نماز کے بعد ادا کرے تو یہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ ہے۔

صدقۃ الفطر کے دو مقاصد

اس روایت سے معلوم ہوا کہ صدقۃ الفطر کے دو مقاصد ہیں (١) روزے کی کوتاہی کی تلافی (٢) امت کے مسکینوں کے لیے عید کے دن رزق کا انتظام۔  تاکہ وہ بھی اس روز لوگوں کی خوشیوں میں شریک ہو سکے ؛ اسی لیے پیغمبر علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا ہے کہ:أَغْنُوهُمْ عَنِ السُّؤَالِ فِي هَذَا الْيَوْمِ -(منهاج المسلم (۴۳۴)۔ یعنی اس دن مسکینوں پر اتنا خرچ کرو کہ وہ سوال سے بے نیاز ہو جائیں ۔

صدقۃ الفطر ادا کرنے کا وقت ؟

اسی لیے صاحب وسعت مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ صدقۃ الفطر بروقت ادا کرنے کا اہتمام کریں ، جیسا کہ حدیث بالا میں فرمایا گیا کہ نماز عید سے پہلے صدقۃ الفطر ادا کرنے کا ثواب زیادہ ہے ؛ اسی بنیاد پر حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ عید سے دو تین دن پہلے ہی صدقۃ الفطر ادا کر دیا کرتے تھے۔ ( ابو داؤد شریف حدیث نمبر 16 10) اور یہ مناسب بھی ہے تاکہ مستحق حضرات پہلے ہی سے عید کی تیاری کر سکیں۔ ۔۔ ( ماخوذ از : کتاب المسائل جلد دوم صفحہ ٢٤٣) ۔

صدقۃ الفطر کس پر واجب ہے؟

جو شخص زندگی کی لازمی ضروریات کے علاوہ اتنی قیمت کے مال کا مالک ہو جس پر زکوۃ واجب ہو سکے اس شخص پر عید الفطر کے دن صدقۃ الفطر ادا کرنا واجب ہے۔ : تجب على حر مسلم مكلف مالك لنصاب او قيمته وان لم يحل عليه الحول. ( طحطاوي ٣٩٤ . ) یعنی صدقہ فطر واجب ہے ہر ایسے شخص پر جو آزاد ہو ، مسلمان ہو ، مکلف ہو ، کسی نصاب کا مالک ہو ، یا نصاب کی قیمت کا مالک ہو ، اگرچہ اس پر سال نہ گزرے

صدقۃ الفطر فطر اور زکوۃ میں فرق

صدقۃ الفطر اور زکوۃ کے واجب ہونے میں تھوڑا سا فرق ہے ، وہ یہ کہ زکوۃ میں مال نامی ہونا لازمی ہے، جبکہ صدقۃ الفطر میں یہ ضروری نہیں ہے ، اسی طرح زکوۃ کی ادائیگی کا وجوب سال گزرنے کے بعد ہوتا ہے ، جبکہ صدقۃ الفطر فوراً واجب ہو جاتا ہے ؛ البتہ اس معاملے میں زکوۃ اور صدقۃ الفطر متحد ہیں کہ : یہ مال قرض اور ضرورت اصلی سے زائد ہونا چاہیے ، ورنہ زکوۃ اور صدقہ فطر واجب نہ ہوگا۔ ( کتاب المسائل جلد دوم صفحہ ٢٤٣-٢٤٤)

صدقۃ الفطر کا نصاب

سونے کا نصاب

سونے کا نصاب عربی اوزان کے اعتبار سے 20 مثقال ہے جس کا وزن تولے کے حساب سے ساڑھے سات تولہ اور گراموں کے اعتبار سے 87 گرام 480 ملی گرام ہوتا ہے۔

موجودہ زمانہ میں سونے کے نصاب کی قیمت

سونے دو طرح کے رائج ہیں (١) 22 قیراط ( کیریٹ) (٢) 24 قیراط ( کیرٹ) اور دونوں کی قیمتوں میں فرق بھی ہے ، جس کی تفصیل یہ ہے :

22 کیریٹ والے ایک گرام سونے کی قیمت 8480 روپے ہے ، ، اس حساب سے 87 گرام 480 ملی گرام کی قیمت ہوگی 741830.40 روپے ( سات لاکھ ، اکتالیس ہزار آٹھ سو تیس روپے ، چالیس پیسے۔

جبکہ 24 کیریٹ والے ایک گرام سونے کی قیمت 8904 ہے ۔ اس حساب سے 87 گرام 480 ملی گرام سونے کی قیمت :778921.92 روپے ( 7 لاکھ 78ہز921 روپے 92 پیسے)۔

چاندی کا نصاب

چاندی کا نصاب عربی اوزان کے اعتبار سے 200 درہم ہے ، جس کا وزن تولے کے حساب سے ساڑھے باون تولہ اور گراموں کے اعتبار سے 612 گرام 360 ملی گرام ہوتا ہے۔ ( کتاب المسائل جلد دوم صفحہ ١٨٧)

موجودہ زمانے میں چاندی کے نصاب کی قیمت

موجودہ زمانہ میں چاندی کے نصاب کی قیمت کی تفصیل یہ ہے : ایک گرام چاندی کی قیمت 114 روپے ہے ، جبکہ ایک کلو چاندی کی قیمت ایک لاکھ 14 ہزار روپے ہے، اس طرح کل ملا کر دیکھا جائے تو 612 گرام 360 ملی گرام چاندی کی مجموعی قیمت 69ہز809.4 روپے ہوتے ہیں ( یعنی لگ بھگ 70 ہزار روپے)

خلاصہ

خلاصہ کلام یہ نکلا کہ جس کسی کے پاس صرف سونا 87 گرام 480 ملی گرام ہو یا صرف چاندی 612 گرام 360 ملی گرام ہو ، یا پیسوں کی صورت میں تقریبا 70 ہزار روپے ہوں ، یا اتنی رقم کا کاروبار ہو تو اس صورت میں اس شخص پر زکوۃ واجب ہو جائے گی، یا کسی ماں بہن کے پاس اتنے زیورات ہوں جن کی مجموعی قیمت تقریبا 70 ہزار پہنچ جاتی ہو، تو اس صورت میں بھی زکوۃ فرض ہو جائے گی ایسے شخص پر زکوۃ نکالنا بھی واجب ہے ، اور صدقہ فطر نکالنا بھی واجب اور ضروری ہے۔

صدقۃ الفطر کی مقدار

جن جن چیزوں کو صدقۃ الفطر کے طور پر نکالا جائے گا ان میں سے چار کی صراحت احادیث میں موجود ہیں: (١) ایک صاع کھجور (٢) ایک سا کشمش (٣)ایک صاع جو (٤) نصف صاع گیہوں۔

صاع اور نصف صاع کی تفصیل

ایک صاع کا وزن موجودہ زمانے کے حساب سے 3 کیلو 150 گرام ہوتا ہے جبکہ نصف ( آدھا ) صاع کا وزن ایک کیلو 574 گرام 640 ملی گرام ہوتا ہے ۔

نصف صاع گیہوں کی قیمت

اوپر نصف صاع گیہوںں کا وزن معلوم ہوچکا ہے ، اب سوال یہ ہے کہ نصف صاع گیہوں کی قیمت موجودہ زمانے کے حساب سے کیا ہوگی ؟ تو جواب یہ ہے کہ : اگر گیہوں کی قیمت ₹30 فی کلو ہو، تو 1 کلو 574 گرام 640 ملی گرام (یعنی 1.574640 کلوگرام) کی قیمت ₹47.24 ہوگی۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top