تراویح کی نماز 20 رکعات ہونے پر 15 دلائل کا مجموعہ

20 رکعات تراویح کے دلائل

محمد امتیاز پلاموی ، مظاہری

محترم قارئین ! جیسا کہ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے اور جانثار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور سے، بالخصوص سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے دور خلافت سے باضابطہ تمام صحابہ کرام کے اجماع کے ساتھ 20 رکعات تراویح، 10 سلاموں کے ساتھ، دو دو رکعت کر کے ادا کی جاتی رہی ، اور اس وقت سے اس صدی تک پوری دنیا کے مسلمان ہر سال تراویح کی نماز جماعت کے ساتھ 20 رکعت ادا کرتے ہیں، 10 سلام کے ساتھ وہ بھی دو دو رکعت کر کے، یہ اجماعی مسئلہ ہے

یہاں تک کہ سعودی عرب میں مکہ شریف اور مدینہ شریف جو کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کا مرکز ہے ، وہاں پر بھی 20 رکعت تراویح کی نماز ادا کی جاتی رہی ہے، ( کرونا وائرس کا بہانہ بناکر کرونا دور سے ٢٠ رکعات تراویح نہیں ہو رہی ہے) لیکن اس کے باوجود کچھ نام نہاد اہل حدیث یعنی فرقہ غیر مقلدیت سے تعلق رکھنے والے ،اس بات پر بضد ہیں کہ تراویح کی نماز 8 رکعت ہونی چاہیے، یہی پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔

جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی قابلِ اعتماد حدیث سے ثابت نہیں ہے کہ حضور پاک علیہ الصلوۃ والسلام نے 8 رکعت تراویح کی نماز پڑھی ہو، یا پڑھائی ہو ، یا صحابہ کرام 8 رکعت تراویح پڑھتے ہوں ؛ جبکہ احادیث کی کتابوں میں یہ بات موجود ہے کہ بالخصوص حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں جماعت کے ساتھ 20 رکعت نماز تراویح اور تین رکعت وتر کی نماز باجماعت ادا کی جاتی تھی۔ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ جیسے عاشق صادق صحابی رسول اور خلیفۃ المسلمین سے یہ بات بعید ہے کہ انہوں نے حضور ﷺ کی سنت کی مخالفت کی ہو۔

علاوہ ازیں اس وقت جتنے بھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین موجود تھے ، بڑے صحابہؓ ہوں یا چھوٹے صحابہؓ ہوں، بشمول حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ، حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ، حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ، حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ، حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ، ان تمام حضرات نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے عمل کی موافقت کی ،

اگر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے 20 رکعت تراویح اپنی طرف سے شروع کیا ہوتا ،اگر 20 رکعت تراویح بدعت ہوتی ، غلط ہوتی، دین میں اضافہ ہوتا، عملی سنت نبوی کی مخالفت ہوتی تو کسی بھی صحابی رسول نے ضرور اس پر ٹوکا ہوتا، نکیر کی ہوتی ، لیکن تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ کے عمل سے موافقت کرنا اور نکیر نہ کرنا اس بات کو واضح کرتا ہے کہ 20 رکعات تراویح ہی سنت رسول ﷺ ہے ۔

نیز اس سلسلہ میں حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ سے ایک روایت بھی منقول ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے 20 رکعات تراویح پڑھا کرتے تھے ۔ روایت آگے آرہی ہے ۔

تھوڑی دیکر کے لیے اگر تسلیم بھی کر لیں کہ 20 رکعات تراویح صحیح سند سے ، قابل اعتماد حدیث سے پیارے نبی ﷺ سے پڑھنا ثابت نہیں، تو بھی کوئی حرج نہیں ، اس لیے کہ 8 رکعات تراویح بھی صحیح سند ، اور قابل اعتماد روایت سے ثابت نہیں ہے۔ البتہ 20 رکعات تراویح کا ثبوت اجماع صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ضرور ہے ، وہ بھی قابلِ اعتماد ، صحیح سند سے جس سے انکار و فرار کی گنجائش نہیں ۔

پوری دنیا کے اہل سنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق اجماع صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین حجت شرعی ہے ، اور پہلے گذر چکا کہ 20 رکعات تراویح پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ کے دور خلافت سے تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اجماع ہے۔

20 کعات تراویح پر اجماع صحابۂ ہونے اور پوری دنیا کے مسلمانوں کا اسی پر عمل ہونے کے سلسلے میں چند روایات اور محقق علماء کے اقوال قارئین کی خدمت میں پیش کیے جارہے ہیں ۔

عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال: کان النبی ﷺ یصلی فی رمضان فی غیر جماعة بعشرین رکعة والوتر. (المعجم الاوسط للطبرانی: 5587

ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ: نبی ﷺ رمضان المبارک میں بغیر جماعت کے 20 رکعات (تراویح) اور وتر پڑھا کرتے تھے۔

عن السائب بن یزید قال: کنا نقوم فی زمان عمر بن الخطاب بعشرين رکعة.(سنن البیھقی الکبریٰ: 4287)

ترجمہ: حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ہم 20 رکعات تراویح پڑھتے تھے۔

عن یزید بن رومان قال: کان الناس یقومون فی زمان عمر بن الخطاب فی رمضان بثلاث وعشرین رکعة.(موطأ امام مالک: 1/115)

ترجمہ: یزید بن رومان رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانے میں لوگ رمضان میں تیئس رکعت (20 رکعات تراویح + تین وتر) پڑھا کرتے تھے۔

عن الحسن أن عمر بن الخطاب أمر رجلاً أن یصلی بھم عشرین رکعة.(مصنف عبد الرزاق: 7730)

ترجمہ: حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو 20 رکعات تراویح پڑھائے۔

عن علی رضی اللہ عنہ: انہ امر رجلا ان یصلی بھم فی رمضان عشرین رکعة.(سنن البیھقی: 4288)

ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ رمضان میں لوگوں کو بیس رکعت تراویح پڑھائی

عن عبد الرحمن بن عبد القاری قال: خرجت مع عمر بن الخطاب لیلة فی رمضان الی المسجد فاذا الناس اوزاع متفرقون… فقال عمر: أری ان اجمع ھؤلاء علی قارئ واحد. قال: فامر ابی بن کعب ان یقوم بھم فی رمضان بعشرین رکعة. (صحیح البخاری مع فتح الباری: 2010، سنن البیھقی:4287)

ترجمہ: حضرت عبدالرحمن بن عبدالقاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رمضان کی رات میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد گیا تو دیکھا کہ لوگ متفرق طور پر نماز پڑھ رہے ہیں… حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں مناسب سمجھتا ہوں کہ ان سب کو ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ رمضان میں 20 رکعات تراویح پڑھائیں۔

عن عبد العزیز بن رفیع قال: کان أبی بن کعب یصلی بھم فی رمضان بالمدینة عشرین رکعة ویوتر بثلاث.(سنن البیھقی: 4289)

ترجمہ: عبدالعزیز بن رفیع فرماتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مدینہ میں رمضان میں لوگوں کو 20 رکعات تراویح اور تین رکعت وتر پڑھاتے تھے۔

عن نافع: أن عبد الله بن عمر کان یصلی فی رمضان عشرین رکعة ویوتر بثلاث.(سنن الدارقطنی: 2202)

ترجمہ: حضرت نافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ رمضان میں 20 رکعات تراویح اور تین رکعت وتر پڑھتے تھے۔

قال الامام الشافعی: رأیت الناس بالمدینة یقومون بتسع وعشرین رکعة.(کتاب الأم للشافعی: 1/142)

ترجمہ: امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے مدینہ میں لوگوں کو انتیس رکعت (20 رکعات تراویح + 9 وتر) پڑھتے دیکھا۔

وقال الامام احمد: وھكذا أدركت الناس فی بلدنا یقومون بعشرین رکعة ویوترون بثلاث.(المغنی لابن قدامة: 1/803)

ترجمہ: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے شہر میں لوگوں کو 20 رکعات تراویح اور تین رکعت وتر پڑھتے ہوئے پایا۔

عن ابن عبد البر: أن العمل عند المسلمین علی ذلک ولم ینکرہ أحد.(التمهيد: 8/108)

ترجمہ: امام ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کا اس پر عمل رہا ہے اور کسی نے اس کا انکار نہیں کیا۔

دلیل (12) احناف کے نزدیک 20 رکعات تراویح

قال الامام الطحاوی: أن عشرين رکعة فی التراویح هو الصحیح.(شرح معاني الآثار: 224)

ترجمہ: امام طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ تراویح کی بیس رکعت پڑھنا ہی صحیح ہے۔

دلیل نمبر (13) شافعی علامہ نووی ؒ سے 20 رکعات تراویح

قال الإمام النووي: واتفق العلماء علی استحبابھا بعشرين رکعة.(شرح صحیح مسلم: 6/282)

ترجمہ: امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ تراویح بیس رکعت پڑھنا مستحب ہے۔

قال الإمام ابن تیمیہ: فی زمن الصحابة کانوا یصلون فی رمضان عشرین رکعة.(مجموع الفتاوى: 23/112)

ترجمہ: امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام کے زمانے میں رمضان میں 20 رکعات تراویح پڑھی جاتی تھی۔

وقال ابن القیم: لم یزل الناس علی ذلک. (زاد المعاد: 1/240)

ترجمہ: امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہمیشہ سے لوگ اسی پر عمل کرتے آئے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top